Bismal New Pakistan Drama Full Review
"بسمل"
پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی کرنا گناہ نہیں ہے
مگر اس کو گناہ کی طرح کرنا گناہ ہے۔ پہلے افئیر چلانا، ملنا ملانا، کھلم کھلا گفتگو کرنا اور بہت کچھ جس کا زکر کرن انہیں چاہتی۔
پھر چوروں کی طرح نکاح کرنا ، پہلی بیوی کو دھوکے میں رکھنا، اور چوری کھلنے پہ دوسری بیوی کے ساتھ مل کے پارٹی بنا لینا پہلی کو نیچا دیکھانا۔
اس کے سر پہ دوسری کو مسلط کرنا۔
اولاد کے مقابل آجانا
ان کی کفالت سے ہاتھ کھینچ لینا
جب اولاد کی شادی کا وقت تھا اس وقت میں خود دولہا بن کے بیٹھ جانا۔
دوسری بیوی کی مداخلت پہ اولاد کو کاروبار سے ڈس اون کرنا جس اولاد کو ساری عمر سر پہ بیٹھایا اسے اچانک کسی دوسری کے لیے زمین پہ پٹخ دینا۔
اسے اس کی شادی کے ٹائم پہ بلیک میل کرنا۔
دوسری شادی آپ نے کی اپنی حد تک رکھیں آپ پہلی بیوی کو کیوں مجبور کر رہے ہیں کہ وہ دوسری کے ساتھ رہے اسے قبول کرئے پھر بزنس میں اس کی مداخلت اور بیوی بیٹے کو نیچا دیکھانے کے لیے اسے گھر تک لانا۔۔۔۔۔۔؟
یہ سب کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔؟
کیا مذہب اس طرح کی دوسری شادی کی اجازت دیتا ہے۔۔۔۔۔۔؟
"بسمل"
اس ڈرامے کے ایک اور رخ پہ بات کرتے ہیں ۔
یاد رکھیں قدرت حق اور باطل کی جنگ میں حق کے ساتھ ہے۔ ظالم اور مظلوم کے معاملے میں مظلوم کے ساتھ ہے۔ اور زیادتی کرنے والے کو پسند نہیں کرتی۔
باپ نے ایک گھٹیا معاشقہ لڑا کے ایک بدکردار لڑکی سے شادی کی جس نے آفس میں جاب کر کے پہلے بیٹے کو پھنسانے کی کوشش کی تھی جب بیٹا ہاتھ نہیں آیا تو گھر میں گھسی اور پھر باپ کو پھنسایا۔ ایسا اس نے صرف اور صرف پیسے کے لالچ میں کیا۔ لالچ پیسے تک ہوتا تب بھی ٹھیک تھا وہ اس کے شاندار گھر پہ قبضہ کرنا چاہتی تھی۔
یہاں میاں بیوی میں جتنی محبت ہے جتنا باہمی اعتماد ہے انڈرسٹینڈنگ ہے رشتے میں جتنا سکون ہے شوہر کے دھوکا دے کے چھپ کے شادی کرنے پہ بیوی کا ردعمل بنتا ہے وہ سوال کر سکتی ہے غصہ کر سکتی ہے اور اس کا غصہ اس لیے بھی صحیح ہے کہ تم نے شادی کی بھی تو کس سے۔۔۔۔۔؟
جبکہ پہلی بیوی ویل گرومڈ ہے کلاسی ہے سٹائلش ہے خوبصورت ہے اسے خود کو کیری کرنا آتا ہے پڑھی لکھی انتہائی مہذب اور سلجھی ہوئی۔
بیوی کی عمر بڑھ رہی ہے تو شوہر کی بھی بڑھ ہی رہی ہے نا کم تو نہیں ہو رہی کہ یہ جواز بنایا جایا تم بوڑھی ہو گئی ہو۔ مجھے نوجوان لڑکی نے پھنسا لیا ہے۔
وہ شاک میں یے اس لیے بھی کہ یہ سب اپنے بیٹے کی شادی پلان کر رہے ہیں اور سب تیادی فائنل مراحل میں ہے۔ اور باپ صاحب خود دولہا بن کے بیٹھ گئے ہیں۔
وہ ٹی ثی کو اس کا احساس دلاتی ہے اور ٹی ثی کو شدت سے احساس ہو بھی جاتا ہے کہ اس سے بہت بڑی غلطی ہوئی نکاح کر کے نہیں بلکہ ایک غلط عورت کے جال میں پھنس کے، ایک بد کردار، لالچی، حریص عورت کے جال میں پھنس کے۔ اور وہ طلاق دینے چلا جاتا ہے۔
یہاں تک سب ٹھیک تھا۔۔۔۔۔۔
غلط یہ ہوا کہ اولاد کو چاہے کتنا بڑا دکھ پہنچا ہو صدمہ لگا ہو وہ شاک میں ہو یا کچھ بھی ہو اسے یہ حق ہرگز ہرگز حاصل نہیں ہے کہ وہ باپ کے سامنے کھڑا ہو کے اس سے سوال پوچھے یا بدتمیزی کرئے۔
ہاں تم ان سے بات کرو اپنی تکلیف کا اظہار کرو یا باپ سے درخواست کرو کہ آفس کے معاملات سے اپنی دوسری بیوی کو الگ رکھیں۔ مگر تم کوئی نہیں ہوتے باپ کو یہ کہنے والے کہ اپنی بیوی کو طلاق دیں۔ یہ تمہارا رائٹ ہی نہیں ہے۔
جب اولاد نے اپنی حدود سے تجاوز کیا اور معصومہ کے باپ کی میت پہ غیر ضروری تماشہ کیا وہاں سے گیم چینج ہو گئی بازی پلٹ گئی۔
وہ خراب عورت مظلوم ہو گئی آپ ظالم ہو گئے۔
یاد رکھیں کبھی اپنے کسی عمل سے ظالم کو مظلوم نا بنائیں ظالم کو ظالم ہی رہنے دیں قدرت خود آپ کا ہاتھ تھامے گی اور ظالم کو زمین پہ پٹخے گی۔
دوسرا سبق ردعمل اور اوور ری ایکشن کے فرق کو سمجھیں۔ ایک تو فوری ردعمل نا دیں اور دیں بھی تو رد عمل تک رہیں اوور ری ایکشن تک مت جائیں کہ آپ کا پلڑا ہلکا ہو جائے۔
تیسری بات اولاد کو کبھی اپنے جھگڑوں میں باپ یا ماں کے خلاف استعمال نا کریں مضبوط بنیں اپنے جھگڑے خود نمٹائیں۔ اولاد کو کبھی کسی کے بھی خلاف اتنا ایگریسیو نا کریں کہ بعد میں وہ اپنی ہی جان لے لے۔
ریحام نے ایک جملہ بہت اچھا بولا تھا کہ برینڈ پیننے والا ریڑھی سے خریداری پہ آ جائے گا یہ میں نے کبھی سوچا نہیں تھا۔
یہ بہت بڑا تمانچہ تھا ٹی ثی کے منہ پہ کہ ٹھیک ہے شادی کرو لیکن اس کا لیول تو دیکھو کسی خوبی پہ تو ریجھو۔ یہ کیا کہ کوئی چار ادائیں دیکھائے اور تم زمین سے آ لگو۔
پروین شاکر نے لکھا تھا نا کہ
وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا
برابری کا بھی ہوتا تو صبر آ جاتا
جویریہ ساجد
30 نومبر 2024
Comments
Post a Comment
Thanks for Comments.We will contact soon.