Tuesday, March 21, 2023

روز نیا کنواں نہ کھودیں

روز نیا کنواں نہ کھودیں

مجید میمن

Moral Stories



آج سے کوئی دس سال پہلے کی بات ہے کہ میں ایک نئے مکان میں شفٹ ہوا۔ شفٹ ہونے کے بعد میں نے اس گھر میں اپنا گیزر لگانا تھا۔ یہ سردیوں کے دن تھے اور گرم پانی کے بغیر گذارہ ممکن نہیں تھا۔ میں نے ایک پلمبر کو بلایا ۔ اس نے کام دیکھا اور پھر مجھے کہا کہ آپ کا یہ کام پندرہ سور روپے میں ہو گا۔ میں نے اس سے درخواست کی کہ آپ ایک ہزار میں کام کر دیں۔ لیکن اس نے کہا کہ اس کا باٹا ریٹ ہے۔ وہ لوگوں کے ساتھ بارگین نہیں کرتا۔


خیر میری مجبوری تھی ۔ میں چپ رہا۔ میں نے اسے کہا کہ آپ گیزر لگا دیں۔ مجھے اس کا رویہ اچھا نہیں لگا ۔ کیونکہ مجھے یوں محسوس ہوا جیسے وہ جان بوجھ کر ڈیل خراب کرنا چاہتا ہے۔ اسے میری مجبوری کا علم تھا اس لئے وہ اپنی بات پر قائم رہا۔


اس نے آدھے گھنٹے کے اندر گیزر لگا دیا۔ اس کے بعد پندرہ سو لئے اور چل دیا۔ گیزر بھی اس نے جس طرح لگایا وہ مجھے پتہ ہے، ایک ایک چیز میں اس کو پکڑا رہا تھا۔ سارے معاملے میں اس کی مدد کرتا رہا۔ خیر اس نے اپنے پیسے لئے اور چلا گیا۔ مجھے بھی بات بھول بھال گئی۔

کچھ عرصہ بعد میں دو چار گلی چھوڑ کر ایک کشادہ مکان میں شفٹ ہو گیا۔ لیکن یہاں بھی گیزر لگانے کا مسئلہ درپیش تھا۔ پہلے میرے دل میں خیال آیا کہ اسی پلمبر کو بلاؤں جس نے پہلے فٹ کیا تھا۔ لیکن اس کا رویہ یاد آیا تو میں نے اپنا ارادہ ملتوی کر دیا اور کسی اور بندے کو ڈھونڈنے نکل پڑا۔ خیر تھوڑی سی کوشش کے بعد مجھے ایک پلمبر مل گیا۔ وہ میرے ساتھ آیا ۔ کام کا جائزہ لیا اور کہا میں آپ سے اس کام کے ایک ہزار لوں گا۔

میں نے کہا کہ میں تنخواہ دار آدمی ہوں کوئی مہربانی کریں۔ جس پر اس نے مسکرا کر کہا کہ بھائی جان کوئی بات نہیں آپ مجھے آٹھ سو روپے دے دینا۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ کام شروع کریں۔ وہ آیا اور اپنے ساتھ ایک اور لڑکا بھی لایا۔ ان دونوں نے آدھے گھنٹے میں گیزر لگایا۔ چائے پینے کے بعد میں نے آٹھ سو اس بندے کو دیئے ۔ اس نے پیسے لئے۔ شکر الحمداللہ کہا۔ تین سو ساتھ لائے لڑکے کو دیئے ، پانچ سو اپنی جیب میں ڈالے، میرا شکریہ ادا کیا اور جاتے جاتے فیڈ بیک بھی لیا کہ بھائی آپ کام سے تو مطمئن ہیں ۔ جس پر میں نے اس کے کام کی تعریف کی اور اس کا نمبر بھی لے لیا۔


دو چار دن بعد ایک دوست کی کال آئی کہ یار آپ نے گیزر جس بندے سے لگوایا ہے اس کا نمبر تو دے دیں۔ کیونکہ میں نے نیا گیزر لیا ہے۔ میں نے فوراً سے اس بندے کا نمبر ڈائل کیا اور اسے اپنے دوست کے گھر پہنچنے کا کہا۔ اس نے آٹھ سو میں اس کا بھی کام کر دیا۔ اس کے بعد اس پلمبر کو میں نے اپنے ریفرنس سے کوئی دس جگہ نلوں، پائپوں اور گیزر کے کام کے لئے بھیجا۔ ہر جگہ اس نے اپنا تعلق بنایا، لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی اور نئے ریفرنس بھی ڈھونڈے۔


آج اس بندے کی مارکیٹ میں سینٹری کی سب سے بڑی دکان ہے۔ اس کے پاس دس کے قریب اسٹاف ہے جس میں پلمبر، الیکٹریشن اور پینٹرز موجود ہیں۔ آج بھی اس کا رویہ یہی ہے۔ خوش اخلاقی ، فیڈ بیک، جس کے ساتھ ایک بار کام کرتا ہے وہ بندہ اسے یاد رکھتا ہے۔ اس کے پاس آتا ہے، اس سے مشورہ لیتا ہے۔

اس کی کامیابی کے پیچھے ایک ہی راز ہے کہ یہ جو کنواں کھودتا ہے اسے دوبارہ اپنے غلط اور لالچی رویے سے بند نہیں کرتا۔ یہ ہر نئے کنویں سے تھوڑا سا پانی لیتا ہے اور آئندہ کے لئے دوبارہ پانی لینے کا راستہ کھلا چھوڑتا ہے۔ یہ ایک ہی بار میں پیسہ نہیں کمانا چاہتا ۔ یہ اپنے کسٹمرز کے دل میں اپنی جگہ بناتا ہے۔ ان کے تعلقات کی وجہ سے مزید آگے جاتا ہے اور مزید اچھا کام کر کے اپنا سرکل بڑا کرتا جا رہا ہے۔

مجھے وہ پہلا بندہ بھی یاد ہے۔ میں نےاسے کچھ عرصہ پہلے دیکھا ہے۔ وہ آج بھی انہی حالوں میں ہے۔ اس کی آج بھی کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی کنواں وہ کھودے اسے فوراً بند بھی کر دے۔ لیکن اس کے اس رویے کی وجہ سے اس کا اپنا بخت بند ہو چکا ہے۔ یہ ایک بندے سے ایک ہی بار میں جو لے سکتا ہے لے لیتا ہے اور پھر نئے بندے کی تلاش میں نکل جاتا ہے ۔ زندگی اس کی بھی چل رہی ہے لیکن اس میں ترقی نہیں، عزت نہیں ، ریفرنس نہیں، فیڈ بیک نہیں، مہربانی نہیں اور آگے بڑھنے کا جذبہ نہیں۔ مجھے اندازہ ہے کہ یہ بندہ جب اکیلا ہو گا تو یہی سوچتا ہو گا کہ میری قسمت ہی خراب ہے یا یہ لوگ ہی خراب ہیں۔


یاد رکھیں اگر زندگی میں آگے بڑھنا ہے تو محنت سے کھودے کنویں کو فوراً اپنے لالچ اور غلط رویے کی وجہ سے بند نہ کریں۔ لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔ اپنے کسمٹرز کو اچھا کام دیں۔ ان کا اعتماد جیتیں۔ ان سے عزت لیں۔ ان کو عزت دیں۔ اگر پیسے کم بھی بچ رہے ہیں تو کوئی بات نہیں۔ لیکن تعلق بچنا چاہیئے ، آگے کے رابطے کی وجہ رہنی چاہیئے۔ اس زمین پر لوگ بستے ہیں اور لوگ ہی لوگوں کے کام آتے ہیں ن

سریا خریدتے وقت فراڈ سے کیسے بچیں.

 سریا خریدتے وقت فراڈ سے کیسے بچیں

Buying tricks


سریے کی مِقدار چیک کرنے کا ایک آسان سا کُلیہ...

 جو کہ تجربہ کار لوگوں کا بنا ہُوا ہے، شاید نئے گھر بنانے والوں کو میری تحریر سے فائدہ ہو سکے، 

سب سے پہلے تو یاد رکھیئے کہ جِس سریے پر چھوٹی چھوٹی شاخیں سی نِکلی ہوں گی، جان لیجیے کہ وہ سریا کچرے سے بنا ہُوا ہے وہ ہرگِز مت خریدیں،

 اِس کے علاوہ سریے کی ہر لینتھ کے اوپر ایک کونے پر اسکی تفصیل لکھی ہوتی ہے اسے غور سے پڑھیں کیونکہ 60 گریڈ کا سریا 40 گریڈ کے سرہے سے مہنگا ہوتا ہے تو کہیں ایسا تو نہیں کہ آپکو 60 کا بتا کر 40 پکڑایا جارہا ہے،،


اب آتے ہیں سریے کے وزن کو جاننے کے کُلیے کی طرف!!!!


 پاکِستان میں 3 سُوتر سے 8 سُوتر تک کا سریا استعمال ہوتا ہے، ان میں سے بھی عام گھروں میں3اور4 ہی زیادہ استعمال ہوتا ہے،  3اور4 سُوترکا سریا چھت، سیڑھی، چھوٹے کالمز، چھوٹے بیمز وغیرہ میں جبکہ بڑے بیم یا بڑے کالمز میں 6 سُوتر کا سریا اِستعمال ہوتا ہے، 


تین سُوتر کی ایک 40فُٹ لینتھ کا کُل وزن 6.8 کلو ہوتا ہے یعنی 6 کلو اور 800 گرام، جبکہ3سُوتر کے سریے کے ایک فُٹ ٹُکڑے کا وزن 170 گرام ہوتا ہے،

4سُوتر کی40فُٹ لینتھ کا وزن 12.10 کلو یعنی 12کلو اور 100 گرام جبکہ ایک فٹ کے پیس کا وزن 302 گرام ہوتا ہے،

پانچ سُوتر کی ایک 40 فٹ لینتھ کا وزن 18.90 یعنی 18کلو اور 900گرام جبکہ ایک فُٹ کے پیس کا وزن 476 گرام ہوتا ہے،

چھے سُوتر کی 40 فٹ لینتھ کا کُل وزن 27.22 یعنی 27کلو اور 220 گرام جبکہ ایک فٹ پیس کا وزن 680 گرام ہوتا ہے،

سات سُوتر کی 40فٹ لینتھ کا کُل وزن 37.05 یعنی 37کلو اور 050 گرام جبکہ ایک فٹ کے پیس کا وزن 930گرام ہوتا ہے،

آٹھ سُوتر کی 40فٹ لینتھ کا کُل وزن 48.39 یعنی 48کلو 390گرام اور ایک فُٹ کے پیس کا وزن 1.21 یعنی 1کلو 210گرام ہوتا ہے،


اب آپ جب بھی سریہ خریدیں تو وزن کرا لینے کے بعد اسکے لینتھ گِنیں مثال کے طور پر آپ  4 سُوتر کی 10لینتھ لیں ہیں جن میں سے ہر ایک کی لمبائی 40 فٹ ہے، انکے وزن کا کلیہ/فارمولا آپکے پاس موجود ہے 12.10x10 = 121کلو۔

اب اگر یہ 121 کلو ہے پھر تو ٹھیک یے یا اس میں زیادہ سے زیادہ 4 سے 5 کلو اوپر نیچے ہوجانے کی رعایت موجود ہے (وجہ سریے کی میکنگ اور پڑے پڑے تھوڑا زنگ لگ جانے کی صُورت میں معمولی وزن کا کم ہونا) لیکن اگر 4 سوتر کی 40فُٹی 10 لینتھ کا وزن 100کلو بن رہا ہے تو سمجھ جائیں آپکو چُونا لگایا جارہا ہے، اور یہ سریے کے ٹھیے یا فیکٹری والا رانگ نمبر ہے اُلٹے قدموں واپس بھاگ جائیں.



WHO IS WHO GENERAL KNOWLEDGE

WHO IS WHO GENERAL KNOWLEDGE

www.getjobinpakistan.com


★Father of Biology: *Aristotle*

★Father of Physics: *Albert Einstein*

★Father of Chemistry: *Jabir Bin Hayan*

★Father of Statistics: *Ronald Fisher*

★Father of Zoology: *Aristotle*

★Father of History: *Herodotus*

★Father of Microbiology: *Louis Pasteur*

★Father of Botany: *Theophrastus*

★Father of Algebra: *Muhammad ibn Musa al-Khwarizmi*

★Father of Blood groups: *Landsteiner*

★Father of Electricity: *Benjamin Franklin*

★Father of Trigonometry: *Hipparchus*

★Father of Geometry: *Euclid*

★Father of Modern Chemistry: *Antoine Lavoisier*

★Father of Robotics: *Engelberger*

★Father of Electronics: *Michael Faraday*

★Father of Internet: *Vinton Cerf*

★Father of Economics: *Adam Smith*

★Father of Video game: *Ralph Baer*

★Father of Architecture: *Louis Henry Sullivan*

★Father of Genetics: *Gregor Johann Mendel*

★Father of Nanotechnology: *Heinrich Rohrer*

★Father of C language: *Dennis Ritchie*

★Father of World Wide Web: *Tim Berners-Lee*

★Father of Search engine: *Alan Emtage*

★Father of Periodic table: *Dmitri Mendeleev*

★Father of Taxonomy: *Carolus Linnaeus*

★Father of Surgery (early): *Sushruta*

★Father of Mathematics: *Archimedes*

★Father of Medicine: *Hippocrates*

★Father of Homeopathy: *Samuel Hahnemann*

Job Opportunities in Ministry of Defence

Job Opportunities in Ministry of Defence GOVERNMENT OF PAKISTAN Ministry of Defence SITUATION VACANT Applications are invited from suitable ...