Who Is Shahzada Dawood and His Son ,Pakistani's Died in Missing Submarine
شہزادہ داؤد اور اسکا بیٹا سلمان جو ارب پتی پاکستانی بزنس مین ہیں۔ یہ داؤد ہرکولیس اور اینگرو پاکستان کمپنی کے مالک ہیں اور برطانیہ میں رہ رہے ہیں۔ انسان کہیں پر دو وقت کی روٹی کے لئے ہاتھ پیر مار رہا اور کہیں دولت کی فروانی کے باعث نت نئے تجربات اور ایڈونچر کر رہا ہے۔
دونوں باپ بیٹا سمیت پانچ لوگ ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لئے ایک آبدوز میں سمندر کے اندر دو میل گہرائی میں چلے گئے، نیچے جا کر ان کا زمینی رابطہ ختم ہو گیا ہے۔ اور تب سے یہ لاپتہ ہیں۔ ان کو ڈھونڈنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ آبدوز میں 96 گھنٹے کی آکسیجن ہے۔ اس گم شدہ آبدوز کے ہر مسافر نے 250000 ڈالر ادا کیا ہے۔ جو پاکستانی روپوں میں سات کڑوڑ کی رقم بنتی ہے۔ ان کو ڈھونڈنے والے ادارے آج ہلکے سے اشارے کیطرف بڑھ رھے ہیں۔ آبدوز میں کل تک کی اکسیجن موجود ہے۔ کل کے دن کی موہوم سی امید ہے کہ بچ جائیں۔
اللہ کی شان دیکھیں کوئی پیسے دے کے ڈوب گئے اور کوئی پیسے کے لئے ڈوب گئے۔۔۔
سلیمان داؤد مرحوم نے لمس کو پاکستان کا سب سے بڑا donation دیا تھا جس کے گواہ ڈاکٹر ادیب رضوی صاحب ہیں۔
سلیمان داؤد مرحوم نے ہی لمس کو سب سے بڑا ڈونیشن دیا تھا جو پاکستان کی اعلی ترین درسگاہ ہے۔
آج سلیمان داؤد کا پوتا اور پڑپوتا ہزاروں فٹ گہرے سمندر میں روشنی کے منتظر ہیں۔
نیکی بیان کرنے سے غار کا پتھر ہٹ سکتا ہے تو میرین بھی سطح آب پر آ سکتی ہے۔۔!!
ایک بہتر معاشرہ وہ ہوتا ہے جس میں امیر لوگ زیادہ ہوں لیکن جس معاشرے میں امیر لوگوں سے نفرت کی جائے وہ بدتر معاشرہ ہوتا ہے، امیر لوگ معاشروں کا جھومر ہوتے ہیں انکی قدر کرنی چاہیے ان کے توسط سے معاشرے grow کرتے ہیں اور مزید لوگ امیر ہوتے ہیں۔
خدا ان دونوں کی حفاظت کرے انکے اہل خانہ کی مشکل آسان کرے اور ان جیسے ہزاروں لاکھوں خاندان پاکستان کو نصیب کرے۔)
تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھنا چائیے۔
ٹائٹن آبدوز کی کمپنی نے مسافروں کی ہلاکت کا اعلان کردیا
جس میں محسن بورے والا (بورے والہ ٹیکسٹائل مل) کے مالک سیٹھ داؤو کے پوتے شہزادہ داؤد اور انکا بیٹا سلمان داؤد بھی شامل تھے۔۔۔جو بیس سال سے زیادہ عرصے سے بند ہے لیکن اب بھی ہزاروں مزدوروں کو پنشن دے رہی تھے
شہزادہ داؤد 1975 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے 1998 میں بکھنگم یونیورسٹی سے LLB کیا وہ اینگرو کارپوریشن کے وائس چئیرمین تھے۔ داؤد فاونڈیشن کے تحت پاکستان میں تعلیم سے محروم بچوں کی پڑھائی کا بندوبست کرتے تھے اور لاتعداد اسپتالوں میں ان کی خدمات پیش پیش تھیں۔۔۔
کراچی میں دو کمپنیاں جن میں تقریباً چھ ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔ 860 ملین ڈالر 2020 میں صرف ایک کمپنی کی آمدن تھی۔ وہ امیر تھا وہ جیسا بھی تھا پاکستان میں روزگار کے مواقع فراہم کر رکھے تھے۔ پاکستان میں کاروبار کر رہا تھا۔ چھوڑ چھاڑ کر بھاگا نہیں تھا اس لیے جیسے ہم ہیں ویسا وہ بھی پاکستانی ہی تھا۔ پاسپورٹ پاکستانی ہی تھا۔ جیسے ہمارے باپ ہماری خواہشیں پوری کرتے ویسے ہی اُس نے اپنے بیٹے کی خوائش پوری کی ہو گی لیکن جو رب نے لکھا تھا وہ ہونا تھا ایک باپ کے سامنے اولاد کا مرنا اور اولاد کے سامنے باپ کا یوں مرنا تصور سے ہی روح کانپ جاتی ہے اللہ جی اگلا جہاں آسان کرے۔ آمین
#OceanGate #TitanSubmarine
#ShahzadaDawood #Engro
یہ بھی پڑھیں
دبئی کے ارب پتی اور دو پاکستانی
ٹائٹینک ٹور آبدوز میں لاپتہ ہو گئے۔
بحر اوقیانوس میں ٹائٹینک جہاز کے
ملبے کی تلاش کرنے والی آبدوز پراسرار
طور پر غائب ہونے کے بعد لاپتہ ہونے
والے افراد میں دو پاکستانی اور دبئی
کا ایک ارب پتی بھی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاپتہ ہونے والے
پانچ افراد پر مشتمل مہم کے عملے
میں دو پاکستانی شہزادہ داؤد اور
ان کا بیٹا سلیمان کے علاوہ دبئی
سے تعلق رکھنے والا ہامیش ہارڈنگ
نامی تاجر بھی شامل تھا۔
آبدوز کی آپریٹنگ کمپنی OceanGate Expeditions کے مطابق سیاحتی
آبدوز ٹائٹینک کے ملبے کو تلاش کرنے
کے لیے غوطہ خوری کے مشن پر تھی، اس دوران یہ جنوب مشرقی کینیڈا کے
ساحل سے غائب ہو گئی۔
جہاز میں دونوں خاندان کے افراد کی موجودگی کی بھی داؤد نے تصدیق کی۔
اہل خانہ نے تشویش کے لیے اپنے دوستوں اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا
اور سب سے اپنے پیاروں کے لیے
مخلصانہ دعا کرنے کی درخواست کی۔
برطانیہ کے رہائشی شہزادہ داؤد SETI انسٹی ٹیوٹ کے ٹرسٹی ہیں۔ 2003 میں
، وہ اینگرو کارپوریشن کے بورڈ میں شامل ہوئے اور اب اس کے وائس چیئرمین
کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، مہم چلانے والے نے کہا
کہ وہ لاپتہ افراد کو بچانے کے لیے
"تمام آپشنز کو متحرک کر رہا ہے"۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق،
وہ اس سال کی اپنی پانچویں ٹائی ٹینک مہم چلا رہی ہے، جو گزشتہ ہفتے شروع
ہوئی تھی اور جمعرات کو اختتام پذیر
ہونی تھی۔ گہرے سمندر کے پورے
مشن کی لاگت $250,000
فی شخص ہے۔ یہ سینٹ جانز،
نیو فاؤنڈ لینڈ سے شروع ہوتا ہے
، پھر یہ 640 کلومیٹر کا فاصلہ بحر اوقیانوس میں ملبے کے مقام کی
طرف جاتا ہے، OceanGate کی
ویب سائٹ بتاتی ہے۔
Best information
ReplyDeleteIrfan Safdar
ReplyDelete+923337005505
B-330 Autaq Quarters Jamia Masjid Road Nawabshah.