SONS OF TANDO ADAM ARE CREME OF SOCIETY BY BILAL GHORI
![]() |
Bilal Ghori |
سب سے پہلے سنز آف ٹنڈوآدم کی پوری ٹیم سے معذرت کہ انتہائی مصروفیات کے باعث اب تک پروگرام کے حوالے سے کچھ لکھ نا سکا
سنز آف ٹنڈوآدم کا اٹھتا شور، ٹنڈوآدم سے کسی بھی حوالے سے وابسطہ ہر خاص و عام کی زبان پر پروگرام کا چرچا پروگرام کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت اور واضح دلیل ہے،
میں اور میری پوری فیملی ٹنڈوآدم کے بیٹوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ٹنڈوآدم کی سب سے توانا آواز دہائیوں ٹنڈوآدم کے لوگوں کی حقیقی ترجمانی کرنے والے میرے والد محترم قبلہ عبدالعزیزغوری رحمۃاللہ علیہ اور ٹنڈوآدم کی حقیقت میں خدمت کرنے والے میرے تایا عبدالستار غوری رحمۃاللہ علیہ کو فخرِ ٹنڈوآدم ایوارڈ سے نوازا، میرے لیے باعثِ فخر ہے کہ مجھے اور میرے برادران کو اس قابل سمجھا کہ اپنی ٹیم کا حصہ بنایا، یہ محبت یکطرفہ نہیں تھی بلکہ طویل عرصے بعد ایسا ہوا کہ ہم 6 بھائی خصوصی طور پر کسی پروگرام میں شرکت کے لئے کراچی روانہ ہوئے اور پروگرام میں بھرپور شرکت کی، ٹنڈوآدم کی بہتری کے لیے جس پلیٹ پر بھی ہمیں یاد کیا گیا ہم سب سے آگے موجود ہوں گے، انشاء اللہ
بہت زیادہ سوچ وچار، تحقیق، چھان بین کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ لوگ اس معاشرے کی کریم ہیں جو نفسا نفسی، اقربا پروری، دھوکہ، جھوٹ ، فریب، مہنگائی اور پریشانیوں کے اس دود میں اپنی ذات کے محور سے نکل کر بلاغرض دوسروں کے لیے امن و آشتی کے سفیر بن کر بستی بستی قریہ قریہ محبتیں بانٹ رہے ہیں، گویا میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے کی مصداق بنے ہوئے ہیں، تنقید برائے اصلاح معاشرتی رویوں کا حسن ہے مگر تنقید برائے تنقید اس سے بڑھ کر تنقیس، گالم گلوچ کرنا اندوہناک ہے مگر اس سب کو خندہ پیشانی سے سہہ کر اپنے مقصد سے مخلص ہوکر لگے رہنا ہر آدمی کے بس کی بات نہیں، اعجاز شیخ اور عبدالرشید کوثر کی صلاحیتوں سے احباب واقف ہیں اور تھے مگر شاہنواز بھائی نے جس کمال مہارت، محنت و لگن سے اپنے فرزندان کے ساتھ مل کر اس پورے نظام کو منظم، مرتب اور مربوط کیا اس کی مثال دینا ناممکن ہے، میں سمجھتا ہوں شاہ محمد بھائی کے لہجےکی ہلاوٹ، معراج شاہ کے کام کا مستی بھرا انداز، فیروز غوری کا سیرس رویہ، آل احمد بھائی کی ثقیل اردو کے ساتھ منفرد انداز ، دیگر حضرات کا اپنی ڈیوٹی پر ہمہ تن گوش رہنا غرض کہ ایک ایک فرد منفرد انداز میں ٹیم ورک میں لگ کر اس پروگرام کو کامیابیوں کے عروج پر لانے میں شامل رہا، گویا گھر کی تقریب میں بچے بوڑھے جوان یک جان ہوکر لگے ہوتے ہیں بالکل ایسا منظر دیکھنےکو ملا،
بہت سارے لوگوں نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا ہم ٹنڈوآدم کے بیٹے نہیں؟؟؟؟ میرا ان سے ایکا معصومانہ سوال ہے کہ ٹنڈوآدم کی آبادی کم و بیش 4 لاکھ ہے 2 لاکھ خواتین ایک لاکھ بچوں 25 ہزار بیماروں 25 ہزار کسی مصروفیات کی بنا پر موجود ناہوں تب بھی 50 ہزار آدمی بچتے ہیں آپ مجھے کوئی طریقہ بتادیں کہ کہ 50 ہزار آدمیوں کو ایک لیٹ فارم پر جمع کیا جاسکے جبکہ سنز آف ٹنڈوآدم کی پوری ٹیم نے کئی مرتبہ وضاحت دی کہ ٹنڈوآدم کا ہر شہری ان کے لیے اتنا ہی معزز ہے کہ جتنے وہ لوگ جو اس پروگرام میں شریک ہوئے اور یہ بھی بارہا کہا گیا کہ اگر کوئی شخص پروگرام میں آنا چاہتا ہے تو پیشگی اطلاع دے تاکہ کسی بھی قسم کی بدنظمی سے بچا جاسکے اور انتظام اس حساب سے کیا جاسکے، رابطہ نمبرز اور افراد کے نام بھی دیے گئے کہ جو شرکت کی خواہش رکھنے والوں کو سہولت فراہم کریں،
میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کو وسعت قلبی سے کام لینا چاہیے اگر کوئی قابل تعریف کام ہوا ہے کسی نے بھی کیا ہے خواہ آپ شریک ہوئے ہیں یا نہیں تعریف کرنی چاہیے سراہنا چاہیے یہی مہذب معاشرے کا حسن ہے، بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے، ٹنڈوآدم کی مٹی میں یقیناً ایک خوشبو ہے جسکی مہک چارسوں فضاکو معطر رکھتی ہے اور کشش ثقل ک کام دیتی ہے، گویا
تو اس طرح سے مری زندگی میں شامل ہے
جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے
سنز آف ٹنڈوآدم کی ٹیم یقیناً باصلاحيت افراد کا گلدستہ ہے جب اس ٹیم کے روح رواں محترم اعجاز شیخ بھائی ، عبدالرشید کوثر بھائی ، شاہنواز بھائی ،شاہ محمد بھائی ٹنڈوآدم تشریف لائے، ندیم بھائی کے دولت کدے پر پرتکلف میزبانی میں مجھے، جبران بھائی، عمران بھائی، سر اشفاق سے رابطہ کیا، اعتماد کرتے ہوئے کچھ کام دیا میں نے بھی بھرپور کوشش کی کہ اپنا کام پوری لگن سے کروں، اس وقت یہ پروگرام ایک خواب لگ رہا تھا مگر اب ایک بہترین یاداشت بن کر ہزاروں دلوں پر محبت کے انمٹ نقوش چھوڑ گیا ہے....
ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے
ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے
ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑھے گی
ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے
منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارا
دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے
مے خانہ سلامت ہے تو ہم سرخئ مے سے
تزئین در و بام حرم کرتے رہیں گے
باقی ہے لہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا
رنگ لب و رخسار صنم کرتے رہیں گے
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
Comments
Post a Comment
Thanks for Comments.We will contact soon.