DISADVANTAGES OF CONTRIBUTARY PENSION SCHEME IN PUBLIC SECTOR SERVICES.
* کنٹری بیوٹری سسٹم کے نقصانات *
کنٹری بیوٹری فنڈ کے متعلق جو باتیں میں سمجھ گیا ہوں وہ آپ سے شیئر کرتا ہوں.
❶
کل کے بجٹ میں پنشن کے نئے فارمولے کو جس فخر کے ساتھ بیان کیا گیا حقیقتاً اس میں فخر کی کوئی بات نہیں تھی. ملازمین کے لیے اس میں کچھ بھی خیر اور فائدہ نہیں ہے.
❷
اس فارمولے کے مطابق کئی قسم کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ جب آپ ریٹائر ہو جائیں گے اور آپ مزید کمانے کے قابل نہیں رہیں گے تو آپ کو حکومت اس وقت 20، 25 لاکھ روپے دے کر رخصت دے گی اور پھر آپ اور حکومت کے مابین کچھ بھی باقی نہیں رہے گا. یعنی یہ 20، 25 لاکھ روپے ایک دو سالوں کے اندر اندر ختم ہو جائے تو آپ کی حیثیت ایک بھکاری سے زیادہ نہیں ہوگی.
❸
ہمارے اکثر اساتذہ کرام پرائیویٹ اداروں میں اپنی سرکاری تنخواہ کے دوگنا اور تین گنا تنخواہ کے اہل ہیں لیکن پھر بھی وہ سرکاری سکول میں اگر پڑھاتے ہیں تو اس میں سب سے بڑی وجہ پنشن ہے. اگر پنشن نہ رہے تو پھر سرکاری ادارے میں پڑھانا اپنے آپ اور اپنے خاندان کے ساتھ دھوکہ اور ظلم ہے.
❹
جن لوگوں کا مقصد فقط قوم کے بچوں کو پڑھانا ہو اور ان کو کل اپنے لیے بھیک مانگنا قبول ہے تو ان کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن جن لوگوں کو قوم کی خدمت کے علاوہ اپنے کل کی فکر بھی ہو تو ان کے لیے سرکاری اداروں میں نوکری سے اپنا کاروبار، کوئی پرائیویٹ جاب اور یا پھر باہر ملکوں میں جا کر کمانا بہتر رہے گا. کیونکہ کہ جو 20، 25 لاکھ روپے ان کو 20، 30 سال بعد ملنے والے ہیں وہ اس سے کئی گنا زیادہ کما سکتے ہیں.
❺
جن لوگوں نے تین چار سال ہر قسم کے مشکلات برداشت کیے کہ آخر کبھی نہ کبھی تو ہم ریگولر ہو جائیں گے تو ان کے وہ تین چار سال کا انتظار اور مشقت ضائع ہو جائے گی. اس کے علاوہ تین چار سال کے سالانہ اینکریمنٹ بھی ضائع ہو جائیں گے جو کہ اوسطاً ہر ملازم کو 50 ہزار روپے کے بقایا جات کی شکل میں ملنے والے تھے.
❻
اللہ نہ کرے اگر دوران سروس آپ وفات پا گئے تو آپ کے والدین کو بہت معمولی رقم یک مشت مل جائے گی اور پھر ان کا کوئی سہارا مزید باقی نہیں رہے گا.
❼
اس نئے فارمولے کو لاگو کرکے ریگولرائز کرنے کا صرف ایک فائدہ ہے اور وہ ہے ٹرانسفر کی آزادی. اس کے علاوہ یہ نقصان ہی نقصان ہے.
❽
اس نئے نظام کے تحت حکومت نے میرٹ پر آئے ہوئے اساتذہ کا وہ مذاق اڑایا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملے گی. اگر بالفرض اس نظام کا لاگو کرنا بہت ہی ضروری تھا تو اس کے لیے پہلے سے بتانا چاہیے تھا کہ ہم اب سرکاری ملازمین کے ساتھ ایسا سلوک کریں گے. پھر اس کے باوجود بھی جو لوگ سرکاری اداروں میں آنا چاہتے تھے تو اس پر بے شک یہ نظام لاگو کر دیتے. اگر چہ ظلم پھر بھی ہوتا.
⑨
موجودہ اساتذہ پر یہ نظام لاگو کرنا تعلیمی نظام کو مکمل برباد کرنے کے مترادف ہے. اس نظام کے لاگو ہونے کے بعد انتہائی تعلیم یافتہ اور محنتی اساتذہ کی کثیر تعداد سرکاری سکولوں کو خیر باد کہہ کر چلے جائیں گے اور جو اساتذہ کسی مجبوری کے تحت سرکاری سکولوں میں موجود رہے تو وہ چاہ کر بھی لگن اور شوق کے ساتھ نہ پڑھا سکیں گے. اس لیے یہ صرف اساتذہ کے ساتھ نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کے ساتھ ایک مذاق اور ظلم ہے.
❿
جتنے بھی لوگ اس ظالمانہ نظام کا شکار بن گئے ہیں ان سب کے لیے انتہائی اتفاق و اتحاد کے ساتھ ہر وہ جائز طریقہ اختیار کرنا ہوگا جس سے حکومت اس ظالمانہ نظام کو واپس لے ورنہ تاریخ اور آپ کی اولاد آپ لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی.
تاریکی جب اپنی انتہا کو پہنچتی ہے تو روشنی پھیلنے کا وقت نہایت قریب ہوتا ہے. لہذا اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں ورنہ پھر بہت دیر ہو جائے گی.
مزید معلومات کے لیے لنک کلک کریں
Comments
Post a Comment
Thanks for Comments.We will contact soon.