وارثتی سرٹیفکیٹ اور خاندانی پنشن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا موازنہ
*"ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا موازنہ: وراثتی سرٹیفکیٹ اور خاندانی پنشن""خاندانی پنشن میں غیر شادی شدہ بیٹی کا حق: سروس قوانین اور عدالتی تشریحات"
"وراثتی سرٹیفکیٹ کے اجرا کا طریقہ کار: 1925 کے وراثت ایکٹ کا قانونی تجزیہ"*
*F K LAW & CITATIONS*
2025 SCMR 579
سنہ 1999 میں قوانین میں ترمیم کے بعد، کسی مرحوم سرکاری افسر کی سب سے بڑی غیر شادی شدہ بیٹی کو اس وقت تک ماہانہ خاندانی پنشن میں اپنا حصہ لینے کا حق دیا گیا جب تک کہ اس کی شادی نہ ہو جائے۔ مزید یہ کہ قوانین یہ بھی فراہم کرتے ہیں کہ اگر سب سے بڑی بیٹی شادی کر لیتی ہے یا وفات پا جاتی ہے، تو مرحوم کی اگلی سب سے بڑی غیر شادی شدہ بیٹی کو اس وقت تک خاندانی پنشن میں اپنا حصہ لینے کا حق حاصل ہوگا جب تک کہ وہ شادی نہ کر لے۔
وراثتی سرٹیفکیٹ کا اجرا وراثت ایکٹ 1925 ("ایکٹ") کے تحت ہوتا ہے، جو کہ ایک خصوصی قانون ہے۔ ایکٹ کے سیکشن 373 میں ٹرائل کورٹ کے لیے ایک سادہ طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے، جس پر سرٹیفکیٹ جاری کرنے یا نہ کرنے کے دوران عمل کیا جاتا ہے۔ یہ ایک خلاصہ نوعیت کا طریقہ ہے، جس کا مقصد صرف یہ تعین کرنا ہوتا ہے کہ درخواست گزار کو بادی النظر میں مرحوم کی جائیداد وصول کرنے کا حق حاصل ہے یا نہیں اور پھر اس جائیداد کو ان تمام افراد میں تقسیم کرنا جو قانونی طور پر اپنے اپنے حصے کے مستحق ہیں۔
ایکٹ کے تحت خلاصہ سماعت کا مقصد ٹرائل کے عمل کو مختصر کرنا اور انصاف کی تیز تر فراہمی کو یقینی بنانا ہے تاکہ درخواست گزار جلد از جلد سرٹیفکیٹ حاصل کر سکے، لیکن قدرتی انصاف اور منصفانہ سماعت کے اصولوں کو متاثر کیے بغیر۔ ایکٹ کے تحت ہر مقدمہ کو جتنا جلد ممکن ہو، مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ چونکہ سرٹیفکیٹ کا اجرا ایک محدود مقصد اور دائرہ کار کے تحت ہوتا ہے، اس لیے یہ فریقین کے درمیان حتمی یا قطعی فیصلہ نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کا تعلق مرحوم کی باقی جائیداد سے ہے۔ عدالت سیکشن 323 کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کو اپناتے ہوئے درخواست پر فیصلہ کرنے کی پابند ہے، بشرطیکہ درخواست گزار سرٹیفکیٹ کے لیے بادی النظر میں حق ثابت کر سکے۔
جج کو چاہیے کہ وہ "سرٹیفکیٹ کے حق" کے معاملے تک محدود رہے۔ تاہم، اگر عدالت یہ سمجھے کہ ملکیت سے متعلق ایسا سوال پیدا ہو گیا ہے جسے خلاصہ طریقے سے طے نہیں کیا جا سکتا، تو وہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کر سکتی ہے اور فریقین کو یہ حق دے سکتی ہے کہ وہ متعلقہ عدالت میں باضابطہ دعویٰ دائر کریں۔
مقننہ نے اس معاملے کو عدالتوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے تاکہ وہ مکمل انصاف کر سکیں۔ ایکٹ کے تحت جج کو ایک سے زائد سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے، جیسا کہ سیکشن 372 (3) اور سیکشن 373 (3) اور (4) میں فراہم کیا گیا ہے۔ ایکٹ میں فریقین کو ایک سے زیادہ درخواستیں دائر کرنے سے نہیں روکا گیا، لہذا، پارٹ-X کے تحت کسی بھی معاملے میں فیصلہ فریقین کے درمیان آئندہ کارروائی یا کسی دوسرے مقدمے میں دوبارہ سماعت کے حق کو ختم نہیں کرتا۔
ایک شخص کسی خاص دعوے کے کسی حصے کے لیے علیحدہ درخواست دائر کر سکتا ہے، چاہے وہ پہلے کی درخواست میں اس کا ذکر نہ کرے۔ اس بات کو بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ سی پی سی (CPC) کے قواعد کا اطلاق اس قانون کے تحت معاملات پر نہیں ہوتا، کیونکہ یہ ایک خصوصی قانون ہے اور اس میں مخصوص طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے، لہٰذا آرڈر II، رول 2 CPC کا اطلاق ان معاملات پر نہیں ہوتا۔ تاہم، اگر ایکٹ میں کسی معاملے پر کوئی وضاحت نہ ہو، تو CPC کے طریقہ کار کو رہنمائی کے لیے اپنایا جا سکتا ہے۔
اس کیس میں، درخواست گزار کو پہلے اس کے والد کے بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم کے لیے وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا، جبکہ اس نے دوسری درخواست ماہانہ خاندانی پنشن کے لیے دائر کی۔ چونکہ ایکٹ کے تحت ایک سے زیادہ درخواستیں دائر کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، لہذا، دوسری درخواست پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، اگر کوئی شخص پہلے جاری کردہ سرٹیفکیٹ سے متاثر ہو تو وہ قانون کے مطابق دستیاب طریقہ کار کے تحت اپنا حق حاصل کر سکتا ہے۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ، جس میں درخواست گزار کو دوسری درخواست دائر کرنے سے آرڈر II، رول 2 CPC کے تحت روکا گیا، ایکٹ کی دفعات کے خلاف ہے، لہٰذا، یہ فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔
C.P.L.A. 256-Q/2020
مسمات انیتا انعم بمقابلہ جنرل پبلک و دیگر
قانونی تجزیاتی جائزہ
یہ مقدمہ بنیادی طور پر خاندانی پنشن کے حق اور وراثتی سرٹیفکیٹ کے اجرا سے متعلق ہے۔ اس میں درج ذیل قانونی نکات پر بحث کی گئی ہے:
خاندانی پنشن کے حق کا تعین
وراثتی سرٹیفکیٹ کے اجرا کا طریقہ کار اور حدود
متعلقہ قوانین اور عدالتی نظائر کا اطلاق
1. خاندانی پنشن کے حق کا تعین
متعلقہ سروس لاء:
سرکاری ملازمین کی پینشن رولز (Pension Rules) 1999 میں ترمیم کے بعد یہ واضح کیا گیا کہ مرنے والے سرکاری ملازم کی سب سے بڑی غیر شادی شدہ بیٹی کو اس وقت تک ماہانہ خاندانی پنشن ملے گی جب تک اس کی شادی نہ ہو جائے۔
مزید یہ کہ اگر وہ شادی کر لے یا وفات پا جائے تو اس سے چھوٹی غیر شادی شدہ بیٹی کو یہ حق حاصل ہوگا۔
قانونی نقطہ:
عدالت نے تسلیم کیا کہ پنشن وراثتی جائیداد کا حصہ نہیں بلکہ یہ رفاہی نوعیت کا حق ہے جو قانون کے تحت مخصوص افراد کو دیا جاتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ چونکہ خاندانی پنشن مخصوص رولز کے تحت ملتی ہے، اس لیے وراثتی سرٹیفکیٹ کے بغیر بھی قانونی وارث اپنا حق حاصل کر سکتا ہے۔
متعلقہ عدالتی نظائر:
PLD 2013 SC 255 – عدالت نے تسلیم کیا کہ پینشن سرکاری ملازم کے قانونی وارثوں کو ملنے والی ایک مستقل سہولت ہے اور اسے وراثت کے اصولوں پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔
2016 SCMR 482 – عدالت نے قرار دیا کہ خاندانی پنشن بنیادی طور پر ایک مراعت ہے جو کسی خاص فرد کو دی جاتی ہے اور یہ وراثتی جائیداد کے اصولوں کے تابع نہیں ہوتی۔
2. وراثتی سرٹیفکیٹ کے اجرا کا طریقہ کار اور حدود
متعلقہ قانون: وراثت ایکٹ 1925
(Succession Act, 1925)
عدالت نے تسلیم کیا کہ وراثتی سرٹیفکیٹ
(Succession Certificate) کا اجرا صرف مرحوم کی منقولہ جائیداد (مثلاً بینک بیلنس، شیئرز، بانڈز وغیرہ) کی تقسیم کے لیے ہوتا ہے۔
سیکشن 373 میں خلاصہ طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے جس کے تحت عدالت محض یہ دیکھتی ہے کہ درخواست گزار بادی النظر میں (prima facie) حق دار ہے یا نہیں۔
سیکشن 372 (3) اور سیکشن 373 (3) اور (4) عدالت کو اختیار دیتے ہیں کہ وہ متعدد وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کر سکتی ہے، اگر مختلف درخواستیں مختلف مالیاتی اثاثوں کے لیے دائر کی جائیں۔
قانونی نقطہ:
عدالت نے تسلیم کیا کہ چونکہ پینشن کا معاملہ سروس رولز کے تحت آتا ہے، اس لیے اس کے لیے وراثتی سرٹیفکیٹ ضروری نہیں، لیکن اگر کوئی مستحق فرد اپنی حق تلفی کے خدشے کے تحت سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دے تو اسے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وراثتی سرٹیفکیٹ حتمی فیصلہ نہیں ہوتا اور اگر کوئی فریق متاثر ہو تو وہ دوبارہ دعویٰ دائر کر سکتا ہے۔
3. CPC
کے اصولوں کا اطلاق اور محدودیت
قانونی نقطہ:
ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ درخواست گزار کی دوسری درخواست CPC کے آرڈر II، رول 2 کے تحت ناقابل سماعت ہے، کیونکہ وہ پہلے ہی ایک درخواست دائر کر چکی تھی۔
تاہم سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ غلط قرار دیا اور کہا کہ وراثت ایکٹ 1925 ایک خصوصی قانون ہے، جس پر CPC کے اصول لاگو نہیں ہوتے۔
آرڈر II، رول 2 CPC عام دیوانی مقدمات میں بار بار مقدمات دائر کرنے سے روکنے کے لیے نافذ ہوتا ہے، لیکن وراثتی سرٹیفکیٹ کے مقدمات میں اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
متعلقہ عدالتی نظائر:
2015 SCMR 915 – عدالت نے تسلیم کیا کہ خصوصی قوانین کے تحت دائر مقدمات میں CPC کے آرڈر II، رول 2 کا اطلاق نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ قانون خود اس کا ذکر نہ کرے۔
PLD 2020 SC 345 – عدالت نے فیصلہ دیا کہ جہاں کوئی قانون واضح اور مخصوص طریقہ کار فراہم کرتا ہو، وہاں CPC کے اصول لاگو نہیں کیے جا سکتے۔
نتائج اور قانونی اثرات
خاندانی پنشن کے حق کا اصولی تعین
غیر شادی شدہ بیٹیوں کو خاندانی پنشن ملنے کا حق حاصل ہے، اور یہ حق مرحوم کے دیگر ورثا میں تقسیم نہیں ہوگا۔
وراثتی سرٹیفکیٹ کے بغیر بھی متعلقہ شخص سروس رولز کے تحت پنشن کا کلیم کر سکتا ہے۔
وراثتی سرٹیفکیٹ کے اجرا کے دائرہ کار کی وضاحت
وراثتی سرٹیفکیٹ مختلف مالیاتی اثاثوں کے لیے الگ الگ جاری ہو سکتا ہے۔
اگر ایک درخواست گزار نے ایک مالیاتی اثاثے کے لیے سرٹیفکیٹ لیا ہے، تو وہ دوسرے اثاثے کے لیے نئی درخواست دائر کر سکتا ہے۔
CPC کے اصولوں کی محدودیت
وراثتی معاملات میں آرڈر II، رول 2 CPC کا اطلاق نہیں ہوتا۔
اگر کوئی شخص ایک سرٹیفکیٹ حاصل کر چکا ہے، تو وہ بعد میں دوسرے اثاثوں کے لیے نئی درخواست دائر کر سکتا ہے۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی قرار پایا
ہائی کورٹ نے غلط طور پر CPC کے اصول لاگو کیے، جبکہ وراثت ایکٹ 1925 ایک خصوصی قانون ہے جس میں واضح طریقہ کار دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وراثتی سرٹیفکیٹ ایک محدود نوعیت کا حکم ہوتا ہے، جو حتمی وراثتی حق کا فیصلہ نہیں کرتا۔
نتیجتاً مختصراً ۔۔۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزار (مسمات انیتا انعم) کے حق میں فیصلہ دیا اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم کر دیا، کیونکہ وہ وراثت ایکٹ 1925 کی روح کے منافی تھا۔
Comments
Post a Comment
Thanks for Comments.We will contact soon.